مکتوب از برادر عبداللہ
صدیقِ محترم، اخِ مکرم جناب نواز شریف صاحب
مابدولت، صاحب السمو، جلاللۃ الملک، اولوالامر فی مملکۃ النفتیہ کی طرف سے سلامِ مسنون و مشروع قبول کیجیے۔
آپ کی عرضداشت موصول ہوئی۔ یہ سن کر ہمیں مسرت ہوئی کہ آپ مملکتِ خداداد میں خیریت سے ہیں اور فوجی جبر و استبداد اور مرکزی ادارہِ محصولات کی پہنچ سے دور پابندِ شریعت زندگی گزار رہے ہیں۔ باری تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کو فوج کی دسترس اور وفاقی محصولات کی دستبرد سے محفوظ رکھے اور رزقِ حلال و مطہر سے کما حقہُ متمتع کرے۔ آپ پر اپنی نوازشات کی بارش کرے اور سیارہ جاتِ بی ایم ڈبلیو اور ہیلی کوپٹرِ ایم آئی سترہ، مبریٰ از محصولِ درآمدی سے فیضیاب کرے۔
یا اخی،
برادرم خالد خواجہ کی شہادت کی خبر موصول ہوئی۔ مابدولت کی آنکھیں نم آلود اور دِل غم آلود ہے۔ مرحوم کی خدمات تاریخِ امت میں ہمیشہ یاد رکھی جائیں گے۔ یہ آپ ہی جیسے مردانِ کاری و جری کے طفیل تھا کہ مملکتِ اسلامیِ افغانستان میں فتنہِ اشتراکیت کا قلع قمع ہوا اور ارضِ پاکِ فاٹا میں امارتِ اسلامی کا قیام ہوا۔ شہید کا یہ خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا۔ عنقریب امارتِ اسلامی کی جڑیں مملکتِ خداداد کے کونے کونے میں پھیل جائیں گی۔ اور دینِ متین کے نام پر کی جانے والی خرافات کا خاتمہ ہو جائے گا۔ جس طرح رحمان بابا کے مزار کو بارود سے اڑایا گیا، اسی طرح ملک بھر میں جہادِ بارودی کے ذریعے قبروں اور قبر پرستی کا خاتمہ کر دیا جائے گا۔
یا حبیبی،
اس بات میں کوئی حقیقت نہیں کہ مابدولت عورتوں کی ترقی سے خائف ہیں۔اصل بات یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ مملکتِ نفتیہ کی خواتین مملکت اور امت کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ ہمیں خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے پر بھی کوئی اعتراض نہیں، تا وقتیکہ کہ وہ عصمت و عفت کے شرعی تقاضے پورے کریں اور نقاب اور عبایہ کی پابند رہیں۔ گول کیپنگ میں یہ لباس مخالفین پر غالب آنے میں مدد کر سکتا ہے۔ خدا تمام مسلمین اور مسلمات کو غلبہ اور طاقت عطا کرے۔
خواتین کا گاڑی چلانا نصوصِ شرعی کے منافی ہے لہٰذا اس سے پرہیز لازم ہے۔ بغیر محرم کے سفر کرنا معاشرے میں فتنہ کو جنم دیتا ہے، اور امت کی جڑوں کو کاٹتا ہے، اس لیے اس پر پابندی رفع کرنا مصلحتِ دینی کے منافی ہے۔ جو خواتین اضطراری حالات میں سفر کی خواہشمند ہوں اور محرم کا بندوبست کرنے سے قاصر ہوں ان کو ہم حمیتِ دینی کے پیشِ نظر اپنے حرم میں داخل کرنے کے لیے تیار ہیں۔
امت کی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ معاشرے کی بنیادوں کو مضبوط کیا جائے۔ صالح اسلامی معاشرے کی بنیاد مخابرات، شرطہ اور مطوّعین پر قائم ہے۔ یہ ہی وہ ادارے ہیں جو کہ معاشرے میں امن اور انصاف کے ضامن ہیں۔ انہی سے کفر اور اسلام کا فرق قائم رہتا ہے، اور معاشرہ اشتراکیت، اباحت، الحاد اور جمہوریت جیسی آفات سے محفوظ رہتا ہے۔ جمہوریت فتنے کو جنم دیتی ہے۔ فتنہ کفر سے زیادہ ��طرناک ہے۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مملکتِ نفتیہ کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور لشکرِ امریکیِ مقیم فی الظہران کو فتح و نصرت سے ہمکنار کرے۔ اور انہیں ذبابۃ الرمل، عقدِ نکاحِ ہم جنسی، امراضِ منقولہِ جنسیہ، مرضِ اضطراب ما بعد الصدمہ اور خروج ازقاعدۃُ الظہران فی الجزیرۃ العرب سے محفوظ رکھے۔
خدائے بزرگ و برتر اہلِ ایمان کو صہیونی فتنے سے نجات دے، خدائے لم یزل اہلِ اسلام کو ایرانی حملے سے امان دے۔ خدا سے دعا ہے کہ وہ مملکتِ نفتیہ کے ذخائرِ نفت کو دوام دے، اور اقتصادِ امریکی کو استحکام دے، تاکہ حرکتِ ناقلاتِ نفت جاری و ساری رہے۔ خزینہِ وزارتِ مالیہ پُر از اموال رہے۔ لاک ہیڈ مارٹِن کے کارخانے ترقی کریں تاکہ ایف سولہ طیارے بروقت مہیا رہیں اور اسلام کی سربلندی کے لیے فضائوں میں محوِ پرواز رہیں۔
امتِ مسلمہ خیرالامم ہے۔ امت کی ترقی اور فلاح کے لیے ہمیں سائنسی مصنوعات کی ضرورت ہے۔ امت کی ترقی اور فلاح کے لیے ہمیں سائنس کی ضرورت نہیں۔ مغربی سائنس امت کے نوجوانوں میں معتزلہ رجحانات پیدا کرتی ہے اور نوجوان نسل کو گمراہی اور بغاوت کے راستے پر ڈال سکتی ہے۔ ہمارے لیے کافی ہے کہ بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی میں قرآنی سائنس پر تحقیقات کی جائیں۔ حفظِ قرآن، تجوید و ترتیل اور صرف و نحو میں استعداد پیدا کی جائے۔ مملکت نفتیہ ان نیک خصلت محققین کو وظائف جاری کرے گی جو جنّات کے منبعِ توانائی کے بارے میں ڈاکٹری مقالے تحریر کریں، تاکہ مملکتِ خداداد میں توانائی کے بحران کا خاتمہ ہو سکے اور جن و انس کی فلاح ہو سکے۔
ملک میں تعلیم کو عام کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ہر جگہ دینی مدارس قائم کیے جائیں، جہاں پر راسخ العقیدہ، متشرع الصورت، زہد و ورع اور عصائے کاری سے مسلح اساتذہ طفلانِ امت کو درسِ ہدایت دیں۔ مملکتِ نفتیہ ان نیک طینت معلمین کو وظائف جاری کرے گی جو بے ہدایت طلبا کو باقاعدگی سے اپنے عصائے محکم سے مضروب کریں تاکہ ان کے دلوں میں بزرگانِ حکومت و دین کا احترام پیدا ہو اور وہ آزادیِ افکار اور آزادیِ اظہار جیسے گمراہ کُن خیالات سے اپنا دامن بچا سکیں۔
یا عزیزی،
ہمارے دل میں مملکتِ خداداد کے مکینوں کے لیے بے حد محبت پائی جاتی ہے جن میں خصوصی طور پر بازِ شکاری، بسٹرڈِ حباری، غزالِ چنکارہ اور ماہی خوارِ سائبیری شامل ہیں۔ ہماری دلی خواہش ہے کہ ان نسلوں کے جانور جلد از جلد ہمارے دسترخوان کی زینت بنیں یا شاہی عجائب گھر میں حنوط کیے جائیں۔ ورنہ اس بات کا خطرہ موجود رہے گا کہ یہ معصوم جزیرۃ نمائے نفت کے اطراف و جوانب میں پائے جانے والے کم مرتبہ اور کم نسل امرا و شیوخ کے ہاتھ لگ جائیں۔ اگر ایسا ہوا تو یہ مملکتِ خداداد کے بے مثال اثاثوں کے لیے ایک دردناک انجام ہو گا۔ اس لیے مابدولت اپنے اہل کاروں کو حکم دیں گے کہ ہر قیمت پر ان معصومین کا اس انجام سے تحفظ کیا جائے۔
یا محبی،
مملکتِ نفتیہ اور مملکتِ خداداد، دین اور شریعت کے رشتے میں منسلک ہیں۔ آپ اور آپ کے خاندان سے مابدولت کا باہمی مودت اور محبت کا رشتہ ہے۔ ہمیں امید ہے کہ یہ رشتہ قائم و دائم رہے گا اور آپ اور آپ کے ہموطن ہماری خدمت اور ملازمت کی سعادت سے فیضیاب ہوتے رہیں گے۔
جزاکم اللہ احسن الجزا۔
More articles by Hakim Hazik